کے بارے میں
جامعہ عالیہ مصطفویہ مدرسہ عزیز العلوم نانپارہ
صوبہ اتر پردیش کے شمالی مشرقی ضلع بہرائچ شریف سے جانب مغرب تقریباً ۳۵؍کلو میٹر دور مشہور ومعروف تاریخی قصبہ نانپارہ کے محلہ گھوسی ٹولہ میں بلبل ہند مفتی اعظم نانپارہ حضرت علامہ الحاج الشاہ مفتی محمد رجب علی قادری نانپاروی علیہ الرحمہ نے ۴؍جنوری ۱۹۵۸ء کو مدرسہ عزیز العلوم کی بنیاد رکھی۔ بلبل ہند علیہ الرحمہ کے والد گرامی نے اپنے گھر سے متصل جو زمین وقف کی تھی،وہ مدرسہ کے طلبہ کی کثرت کی وجہ سے تنگ ہوگئی، تو آپ کی مسلسل کوششوں سے اسی کے پاس کچھ اور زمینیں خرید ی گئیں اور ان پر تعمیری کام کرایا گیااور آج الحمد ﷲ اس کی درج ذیل عمارتیں موجود ہیں:
- مرکزی عمارت
- عزیزی ہاسٹل
- رضا ہاسٹل
- الدائرۃ القادریہ
- ریحان رجب مسجد
- الجامع العرجبی
- مدرسہ عزیز العلوم پبلک سکول کی عمارت
مدرسہ عزیز العلوم پہلے ہی دن سے ترقی پر ہے۔ ابتداہی سے یہاں طلبہ کی اچھی خاصی تعداد رہی۔ ۱۹۶۰ء سے ۱۹۷۰ء کا دور اس مدرسے کا ابتدائی دور ہے، اس وقت بھی ۱۰۰؍سے زائد طلبہ کے کھانے پینے ،رہنے سہنے کا انتظام مدرسہ کرتاتھا اور بانی مدرسہ حضور بلبل ہند کے اخلاص کا نتیجہ ہے ،کہ آج جب ادارے کا ترقیاتی دور ہے، تویہاں مجموعی طور پر ۶۰۰؍سے زائد طلبہ مصروف تعلیم ہیں، جن میں سے تقریبا۳۰۰؍سو طلبہ کے کھانے، رہنے علاج اورکتابوں کا انتظام مدرسہ کرتا ہے۔
بلبل ہند علیہ الرحمہ نے جس مقصد کے تحت اس مدرسے کو قائم فرمایا، شروع ہی سے یہ مدرسہ اس کوپورا کرنے میں لگاہوا ہے۔ اب تک سیکڑوں حفاظ، علما، فضلا، قرایہاں سے فارغ ہوچکے ہیں۔آج اس کے فارغین ملک وبیرون ملک ہرمیدان میں اپنی نمایاں خدمات او ر حسن کارکردگی کی وجہ سے ممتاز ہیں ۔ اس ادارے میں تعلیم وتربیت پانے والوں کو مسلک اعلیٰ حضرت کا ایسا سبق پڑھایاجاتا ہے، کہ فارغ ہوکر یہاں کے علماباطل فرقوں کے ردوابطال میں کوتاہی کو اپنی دینی وعلمی ذمہ داری میں خیانت سمجھتے ہیں اس لیے کہاجاسکتا ہے کہ جامعہ عالیہ مصطفویہ مدرسہ عزیز العلوم مسلک اعلیٰ حضرت کا محافظ ونگہبان ہے۔
حضور بلبل ہند علیہ الرحمہ زندگی بھر اس کے مہتمم رہے، اس کا ساراانتظام وہ خود کرتے، آمدنی کی قلت کے سبب بارہا اپنی جیب خاص سے مطبخ اور مدرسین کی تنخواہ کا انتظام کرتے تھے۔ اخیر دور میں جب کہ تبلیغی دوروں کی کثرت ہوگئی اور مہینوں وطن سے باہر رہنے لگے، تو اپنے شہزادے محمود ملت حضرت علامہ الحاج محمود رضا قادری مدظلہ العالی کو اہتمام کی ذمہ داریاں سونپ دیں اور ۱۹۹۸ ء میں جب کہ حضور بلبل ہند علیہ الرحمہ کا وصال ہوگیا، ادارے کی ساری ذمہ داری محمود ملت کے سر پر آپڑی۔ آپ نے بھی انتظام واہتمام کے لیے مسلسل کوششیں کیں اور ادارے کو ترقیاتی میدان میں بہت آگے لے جانے میں کامیاب ہوئے ۔پھر جب محمود ملت کے تبلیغی دوروں کی کثرت ہوئی تو آپ نے مدرسہ عزیز العلوم کے انتظام واہتمام کی ذمہ داری اپنے بڑے صاحب زادے نبیرہ حضور بلبل ہند شہزادہ محمود ملت حضرت مولانا قاری محمد حسین رضا صاحب قبلہ قادری مدظلہ العالی کو سپرد کی۔
حضور بلبل ہند علیہ الرحمہ کے کرم سے آج نبیرہ بلبل ہند بڑی ذمہ داری کے ساتھ اس ادارے کی تعمیری و تعلیمی پیش قدمیوں اور خانقاہ عالیہ قادریہ رجبیہ کی ترقیات کے لیے مصروف ہیں اور اب تک جتنے کام ادھورے رہ گئے ہیں، انھیں مکمل کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ بلکہ کچھ نئی نئی ترقیوں کی طرف روز بروزتیزی سے قدم بڑھاتے جارہے ہیں۔